انقرہ،16جنوری(ایس اونیوز/آئی این ایس انڈیا) ترکی کی پارلیمنٹ نے صدر رجب طیب اردوان کے اختیارات میں اضافے کے بارے میں اتوار کو دیر گئے آئین میں 18ترامیم کی ابتدائی منظوری دی ہے۔حکمران جماعت کی طرف سے پیش کی گئی متنازع ترامیم کے حق میں بیشتر قانون سازوں نے ووٹ دیئے۔لیکن اس بارے میں حتمی فیصلہ رائے شماری کے دوسرے اور آخری مرحلے کے بعد ہی ہو گا۔
550اراکین پر مشتمل اسمبلی کے اگر کم از کم 330ممبران نے اس مسودہ قانون کے حق میں ووٹ دیئے تو پھر ان اصلاحات کو قومی ریفرنڈم کے لیے پیش کیا جائے گا۔ابتدائی نتائج سے بظاہر یہ لگتا ہے کہ اس مسودہ قانون کو دوسرے مرحلے میں منظور کر لیا جائے گا۔اس معاملے پر تند و تیز بحث کے بعد اتوار کو ابتدائی ووٹنگ کا عمل مکمل ہوا۔
حکمران جماعت کا موقف ہے کہ ملک کو درپیش دہشت گردی کے کثیر الجہتی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے صدر کے منصب کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ صدر رجب طیب اردوان کی طرف سے پہلے ہی سے بہت بڑھ کر اختیارات کا استعمال کیا گیا اور ان ترامیم کا مقصد اُن اختیارات کو مستحکم بنانا ہے۔